مجھے دوستوں سے شکایات نہیں ہے
انہیں کچھ کہانی سناتارہاہوں
زمانہ کی بےدردیوں پر جہاں میں
اک آنسوں کا دریا بہاتارہاہوں
زرا چھیڑ کرزندگی کافسانہ
زراکرکےزکر گلوں آشیانہ
سرےبزم میں رو روکہ خد والیحانہ
جگرسوختوں کو رولاتا رہاہوں
کیامیں نے سہرےخلاحل کا وعدہ
یہاں آدمی کا سمجھ کرنوالہ
جگرہوگیاتومیراپارہ پارہ
مگردوستوں سے چھوپتارہاہوں
جدائی کا آیازمانہ پلٹ کر
جدا ہورہا آج مجبور ہوکر
مگردوستوں کی گلی میں جگرکے
ہزاروں میں ٹکڑےگراتارہاہوں
نہ سمجھو فرقت میں تنہاجلوں گا
ایکلاانہیں یاد کرتارہوں گا
انہیں بھی تومیں یاد آتارہوں گا
کہ گھران کے دل میں بناتارہاہوں
چلا جارہاہوں ابھی میں جہاں سے
بتاجاکہ راغب تویہ کارواں سے
اسے گرنہ منزل پہ پہنچاسکامیں
مگرراہ منزل دیکھاتارہاہوں
New Motivational Nasheed - Mujhe Doston se Shikayat Nahi Hai - Pehchan islam
byPehchan islam
•
0