اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ تم ”ضعیف“ ہو ، کمزور ہو، تم سے ”غلطیاں“ ہوتی رہتی ہیں

*اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ تم ”ضعیف“ ہو ، کمزور ہو، تم سے ”غلطیاں“ ہوتی رہتی ہیں

*اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ تم ”ضعیف“ ہو ، کمزور ہو، تم سے ”غلطیاں“ ہوتی رہتی ہیں

________ اس لیے ”ہر غلطی کی معافی ۔“ ________

: غلطی کو Defend کرنا اور غلطی پہ ”اصرار کرنا ،“

______ یہ ایک اور غلطی ہے ۔  _______

: دو آدمی ”بحث“ کر رہے ہیں کہ یہ تم نے کیا ِکیا ، گلاس توڑ دیا ۔ ایک نے کہا ”تقدیر نے توڑا ، “ہاتھ سے گر گیا اور نظر لگ گئ ۔ لوگ یہ” بحث“ کرتے ہیں ۔ 

اور

_____ ایک شخص اللہ تعالیٰ سے کہتا ہے کہ ” غلطی ہو گئ ، معافی دے دو! _______“
: اللہ کو یہ بات سننے کا بہت ”شوق “ ہے کہ غلطی ہو گئ ، معافی دے دو ،
______ ورنہ تو ”عبادت کرنے والے بے شمار“ ہیں ______
::: ایک بادشاہ کے دو بیٹے تھے ۔ بادشاہ بڑا ”نیک“ تھا ۔ جو بڑا بیٹا تھا اس نے کہا کہ میرے حصے کا ”پیسہ مجھے دے دو ،“
“ میں تو یہاں رہنا نہیں چاہتا ، گھبرا گیا ہوں ، ”دنیا کی سیر کروں گا ۔
_______ بادشاہ نے اس کو پیسہ دے دیا اور رخصت کر دیا ۔ وہ پیسے لے کے چلا گیا ۔ ““
: چھوٹے نے کہا میں ابا حضور کے پاس ہی رہوں گا ۔ وہ جو پیسہ لے کے جانے والا ہے کچھ عرصہ کے بعد اس نے پیسہ ”ضائع“ کر دیا ، ”پردیس میں بڑی تکلیف ہوئی حتٰی کہ زمین پر ”جانوروں کے ساتھ لیٹنا پڑگیا اور جنگلی بوٹیاں کھاتا رہا ۔ “
: ایک دن زمین پر سویا ہوا تھا تو اس نے ”سوچا“ کہ 
میں نے ”غلطی“ کی تھی اور باپ کے حضور میں گستاخی کی تھی، 
لیکن،،،،،،،،،،
" کوئی بات نہیں ہے ، شاید "معاف" ہی کر دے ، شاید اس کے "دل میں رحم" آ جائے ۔ 
: اس طرح وہ نیت کر کے واپس چلا ۔
 باپ کو جب پتہ چلا کہ 
 بیٹا شہر آنے والا ہے تو اس نے "گھی کے چراغ جلائے"
  اور
  استقبال کی تیاریاں کیں ۔ بیٹے کا استقبال ہوا اور بڑا استقبال ہوا ، کئی بچھڑے ذبح کیے اور بڑا انتظام کیا ۔ 
“““ وہ جو ”چھوٹا بیٹا“ تھا اس نے کہا کہ ابا حضور یہ تو پیسے لے کے ”ضائع“ کر آیا ہے اور پھر استقبال بھی اسی کا ہو رہا ہے ،
”” میں آپ کے ساتھ عبادتیں کرتا رہا ، ““ خدمت کرتا رہا مگر،،،،،،،،،،،   میرے لیے تو آپ نے کبھی مرغی بھی ذبح نہیں کی اور اس کے لیے بڑے بڑے بیل بچھڑے ذبح کر دیئے ۔ ""
::: اس نے کہا بیٹا بات یہ ہے کہ
 تو ""گمراہی کا راز نہیں جانتا ،""
 ::: تو ایک ""راستہ جانتا ہے اور وہ نیک راہ"" ہے ۔ 
: جو گمراہی سے واپس آیا ہے وہ مجھے "زیادہ پیارا"ہے ۔ 
: تو وہ آدمی جو اس جگہ سے آیا ہے جہاں سے "آنا ممکن نہیں تھا ،،،،، اس کو اللہ "واپسی کی اجازت" دیتا ہے 
اور تم تو ”اچھے نصیب“ میں پیدا ہوئے ، عبادت کرتے گئے ، تمہیں کیا پتہ ”گناہ کیا ہوتا ہے ۔ “
: گناہ کی دنیا سے ”مڑ کے آنے والا اللہ کے ہاں زیادہ قابل عزت ہے“
 کیونکہ وہ اس جگہ سے مڑ آیا ہے جہاں سے مڑنا ممکن نہیں تھا ۔ اس کے لیے ”زیادہ استقبال ہوا کرتا ہے ۔ “
““ تو گناہ جتنا بھی ہو واپسی کے لیے پرواہ نہ کیا کرو ۔””
:: سیدھا اللہ کے حضور ”سجدے میں جاؤ“
________ تو اللہ معاف کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post